کھچا کھج بھری ہے میری ذات اندر سے ساحر حدید
کھچا کھج بھری ہے میری ذات اندر سے
مثلِ حشر ہے میری ذات اندر سے
جھیل سا خوبصورت سخن ہے میرا
ٹھاٹھیں مار رہی ہے میری ذات اندر سے
میرے لفظوں کے ٹھہراؤ پر نہ جائیے گا
طوفانِ بدتمیزی ہے میری ذات اندر سے
تصیح کیجئے اپنی، رائے بدلے میرے بارے میں
آپ کہہ نہیں رہے اصل بات اندر سے
کس حکیم نے کہا کہا تھا یہ بات اچھالیے
اب نکالیے کوئی فسانہ، یا پوری بات اندر سے
مجھے خلوتوں میں بھی سکون نہ سجھائی دے
مجھے لگ رہی ہے حدید یہ گھات اندر سے
یہ غزل جو نہ سناتا تو مر جاتا قسم سے
وہ جھنجھوڑ رہا تھا ایسے میری ذات اندر سے
پھر خوش نصیب بھی گرتے ہیں یک بیک
کسی غم کا دیمک جب جائے چاٹ اندر سے
ساحر حدؔید
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں